سول ملٹری تعلقات میں بہتری کے لیے یہ ٹھیک وقت کیوں ہے؟ | ڈان

This article was published in Dawn on Sep 30, 2022 and is available at the following link

https://www.dawnnews.tv/news/1188794/

سابق وزیرِاعظم عمران خان کے پاس تو شاید ’اسٹیبلشمنٹ‘ پر تنقید کرنے کی اپنی ہی کوئی وجہ ہو لیکن یہ حقیقت ہے کہ سول ملٹری تعلقات ایک طویل عرصے سے موضوع بحث رہے ہیں۔ تاہم عمران خان نے اس پر جس انداز میں کُھل کر بات کی ہے ایسا ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔

ہر مرتبہ میڈیا پر آنے اور ہر جلسے میں ان کے مزاج کی تلخی بڑھتی چلی گئی۔ اگرچہ وہ گزشتہ 5 ماہ کے دوران کئی معاملات کے حوالے سے بلواسطہ شکایت کررہے ہیں لیکن وہ ایک چیز کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ پر خاص طور سے تنقید کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ضمانت دیے جانے کی وجہ سے انہوں نے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کو قبول کیا تھا۔

عمران خان نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنے اتحادیوں سے بجٹ اور دیگر بلوں کے حق میں ووٹ ڈلوانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو استعمال کیا۔ تاہم اس بات کا تعین مشکل ہے کہ اس بات کے ذکر سے اسٹیبلشمنٹ کا زیادہ نقصان ہوا یا عمران خان کا۔

ایسی ہی صورتحال 2 سال قبل اس وقت بھی پیدا ہوئی تھی جب سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے اس موضوع پر بات کرکے پی ڈی ایم کے اتحادیوں سمیت سب کو حیران کردیا تھا۔ انہوں نے نہ صرف اسٹیبلشمنٹ پر سخت تنقید کی تھی بلکہ کچھ لوگوں کے نام بھی لیے تھے۔

صرف عمران خان اور نواز شریف ہی وہ وزرائے اعظم نہیں ہیں جنہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار عوامی سطح پر کیا ہو۔ 2011ء میں سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’ریاست کے اندر ریاست نہیں ہوسکتی‘۔ یہ جملہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات پر شدید ناگواری کا اظہار تھا۔

یہاں تک کہ وزیرِاعظم محمد خان جونیجو جنہیں خود جنرل ضیاالحق نے چنا تھا، ان کے بھی جنرل ضیا کے ساتھ اختلافات ہوگئے اور جنرل ضیا نے انہیں برطرف کردیا۔ رازداری میں ہونے والے معاملات اور خفیہ مراسلات کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ نے بھی کچھ مواقعوں پر کُھل کر حکومتِ وقت پر تنقید کی ہے۔

2017ء میں ڈان لیکس کے واقعے کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے وزیرِاعظم ہاؤس کے ایک نوٹیفیکیشن پر ’ریجیکٹڈ‘ کی ٹوئیٹ کی گئی تھی۔ اسے سول ملٹری تعلقات کی پستی کہا جاسکتا ہے، خوش قسمتی سے تقریباً 10 روز بعد وہ ٹوئیٹ واپس لے لی گئی تھی۔

اگرچہ ہمارا مین اسٹریم میڈیا ان اختلافات سے متعلق آنے والی عوامی آرا کے حوالے سے بہت محتاط رہتا ہے لیکن سوشل میڈیا پر اس موضوع پر بہت زیادہ باتیں ہورہی ہیں اور ان کی شدت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ منتخب قیادت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہونے والے تنازعات اب صرف ڈرائنگ روم میں ہونے والی بحث کا موضوع نہیں رہے۔ اب اس موضوع پر کُھل کر بات ہورہی ہے، لوگ اس معاملے پر اپنی سخت رائے بھی دے رہے ہیں اور بعض اوقات تو اسٹیبلشمنٹ پر تنقید بھی ہوتی ہے۔

اگرچہ ہمارا مین اسٹریم میڈیا ان اختلافات سے متعلق آنے والی عوامی آرا کے حوالے سے بہت محتاط رہتا ہے لیکن سوشل میڈیا پر اس موضوع پر بہت زیادہ باتیں ہورہی ہیں اور ان کی شدت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ منتخب قیادت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہونے والے تنازعات اب صرف ڈرائنگ روم میں ہونے والی بحث کا موضوع نہیں رہے۔ اب اس موضوع پر کُھل کر بات ہورہی ہے، لوگ اس معاملے پر اپنی سخت رائے بھی دے رہے ہیں اور بعض اوقات تو اسٹیبلشمنٹ پر تنقید بھی ہوتی ہے۔

لیکن اگر آج سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے تنقیدی رائے سامنے آرہی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ 70 برسوں میں اس حوالے سے بہت کچھ ہوچکا ہے اور اس پر بہت کچھ لکھا اور کہا جاچکا ہے۔ عمران خان صرف ان جذبات کا فائدہ اٹھارہے ہیں جو عوام میں پہلے سے ہی موجود تھے۔

1958ء، 1969ء، 1977ء اور 1999ء کے فوجی ٹیک اوور، 2007ء کی ایمرجنسی اور پھر کارگل جنگ جیسے فیصلوں کی وجہ سے عوام میں یہ جذبات پیدا ہوئے۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل نے عوامی سطح پر اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ان کے ادارے نے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل میں کردار ادا کیا تھا تاکہ 1988ء کے انتخابات میں بے نظیر بھٹو کو شکست دی جائے یا کم از کم ان کی جیت کو متاثر کیا جائے۔

پھر ہمارے سامنے ایک اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹارڈ اسد درانی کا وہ بیان حلفی بھی ہے جو ان کے ادارے کی جانب سے اس وقت کے آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کی ہدایت پر 1990ء کے انتخابات میں کچھ من پسند سیاستدانوں کو فنڈز دیے جانے کے حوالے سے ہے۔

اس حوالے سے ماضی کا بوجھ اور سول ملٹری تعلقات کی موجودہ صورتحال معاشرے کے تمام طبقات میں شدید اختلافات کی وجہ بن رہے ہیں، ان طبقات میں وہ طبقہ بھی شامل ہے جو اس قسم کے اختلافات کے حوالے سے بہت حساس ہوتا ہے۔ کمزور افواج پاکستان کے حق میں نہیں ہیں۔ اگرچہ ان اختلافات نے ماضی میں بھی ملک کو نقصان پہنچایا ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ کبھی اسٹریٹجک انداز میں اس مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں نہیں سوچا گیا۔ آج بھی اکثر مباحث اس بارے میں ہی ہورہے ہیں کہ عمران خان کو کس طرح قائل کیا جائے یا دباؤ ڈالا جائے کہ وہ عوام میں اس معاملے پر بات کرنا ترک کردیں۔

اس وقت سول ملٹری تعلقات کو متاثر کرنے والے تمام مسائل پر اسٹریٹجک اور غیر جانبدارانہ انداز میں دونوں فریقوں کے خیالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور آئین کو بنیاد بناتے ہوئے بحث کرنے کی حقیقی ضرورت موجود ہے اور خوش قسمتی سے پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کی صورت میں ایک ایسا ادارہ موجود ہے جو اس موضوع پر بحث شروع کرسکتا ہے۔

پہلے قدم کے طور پر قومی سلامتی کمیٹی میں موجود سول اور ملٹری قیادت کو اس موضوع پر بات چیت شروع کرنے کے لیے آمادہ اور تیار ہونا چاہیے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ کمیٹی اپوزیشن رہنماؤں جیسے کہ عمران خان کو بھی خصوصی دعوت دے سکتی ہے تاکہ اس بحث کو مزید مؤثر بنایا جاسکے۔ کسی کو بھی اس خیال میں نہیں رہنا چاہیے کہ یہ مسائل چند نشستوں میں حل ہوجائیں گے۔ اس کام کے لیے خاص طور پر قومی سلامتی کمیٹی سیکریٹریٹ کو سخت محنت کرنی ہوگی اور اراکین کی مستقل مصروفیت مہینوں تک بھی جاری رہ سکتی ہیں۔

اہم قومی معاملات کے بارے میں فیصلہ سازی پر اسٹیبلشمنٹ کی فرضی یا حقیقی مداخلت، سول حکومت کی کمزوریاں جو اس طرح کی مداخلت کا باعث بنتی ہیں اور ریاست پر اس مداخلت کے قلیل اور طویل مدتی اثرات وہ اہم چیزیں ہوسکتی ہیں جو اس طرح کی اسٹریٹجک بات چیت کے ایجنڈے میں ہوں۔

اس کے علاوہ جن چیزوں کو سیاسی اور انتخابی معاملات میں ’مداخلت‘ سمجھا جاتا ہے ان پر بھی بحث و مباحثہ ہوسکتا ہے۔ تاہم ان مباحث کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ان کے نتیجے میں سیاسی قیادت اور اسٹیبلشمنٹ آئین میں متعین کردہ حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کریں گے۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایک نئی فوجی قیادت اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کو ہے اور آئندہ سال انتخابات بھی طے شدہ ہیں۔ یہی صحیح وقت ہے کہ ہم باشعور معاشرے کے طور پر سول ملٹری تعلقات کو حل کرنے کے حوالے سے سوچ بچار کریں۔

Follow ABM on Social Media

29,719FollowersFollow
23,200SubscribersSubscribe

Latest Articles

Latest Tweets

[custom-twitter-feeds]

ABOUT ME



PERSONAL INFO

Proficient and highly skilled in information technology with a broad background in project management, Digital marketing, Web Development, Graphic designing, Video Editing, IT security, Computer operations, Implementations, Network administration, End-user support, Troubleshooting, Hardware / Software. Improves processes to increase efficiencies. A dependable problem solver who seizes opportunities to improve upon existing operations to increase a business standing in the marketplace.

  • First Name: Syed M
  • Last Name: Bilal
  • Date of birth: 24 November 1990
  • Nationality: Pakistan
  • Phone: +923336874433
  • Address: Lahore, Pakistan
  • Email: bilalgilani240@gmail.com
  • Languages: English-Urdu-Arabic



Experience
IT & Digital merketing Officer - PILDAT

2023 - Continue

IT & Digital merketing Officer - Sapphire

2022 - 2023

IT Manager - Hajvery University

2021 - 2022

  • Maintain and update different websites under the use of PILDAT.
  • Manage and use e-mail marketing platforms like GoDaddy and Mail Chimp.
  • Troubleshoot various end-user computer issues.
  • Proficient in graphic designing using tools like Canva.
  • Skilled in video editing with Final Cut.
  • Implement YouTube SEO, social media marketing (SMM), thumbnail creation, optimization, and keyword research.
  • Troubleshoot network-related issues, including LAN, WAN, switches, routers, internet, broadband, and servers.
  • Oversee all Digital marketing campaigns in the company.
  • Implement the strategy to generate leads.
  • Promote the business, product, or service.
  • Ensure the company is communicating the right messaging to attract prospective customers and retain existing ones to generate leads.
  • Planning digital marketing campaigns, including web, SEO/SEM/SMM/PPC, email, social media, and display advertising.
  • Maintaining a social media presence across all digital channels.
  • Measuring and reporting on the performance of all digital marketing campaigns.
  • Provide technical support all over the company operations.
Education

Superior University

BS Computer Science (BSCS) - Superior University

2013 - 2017

Cisco Certified Network Associate (CCNA) - Corvit

2016

Fundamentals of Digital Marketing - Google

2023

Skills
  • WEB DEVELOPMENT
    ★★★★☆
  • DIGITAL MARKETING
    ★★★★★
  • SEO,SEM,SMM,PPC
    ★★★★★
  • WORDPRESS
    ★★★★☆
  • GRAPHIC DESIGNING
    ★★★★★
  • VIDEO EDITING
    ★★★★★
  • NETWORKING
    ★★★★★
  • TROUBLESHOOTINGS
    ★★★★★
  • TECHNICAL SUPPORT
    ★★★★★
  • C++ / C#
    ★★★☆☆

4+

Years Experience

89+

Done Projects

30+

Happy Customers

This will close in 0 seconds

GET IN TOUCH



Phone

+923336874433

bilalgilani240@gmail.com

Snapchat

bilalgilani240

Address

Lahore, Pakistan

Social Profiles
Feel free to drop me a line

If you have any suggestion, project or even you want to say Hello.. please fill out the form below and I will reply you shortly.

Contact Form Demo

This will close in 0 seconds

MY PORTFOLIO



WEB DEVELOPMENT



YOUTUBE THUMBNAILS



Image 1
Image 2
Image 3
Image 4

SOCIAL MANAGEMENT



Image 01
Image 02
Image 3
Image 04

SOCIAL POSTS






This will close in 0 seconds