ووٹنگ سے قبل تحریک عدم اعتماد کو کن مراحل سے گزرنا ہوگا؟ | ڈان

This article was published in Dawn on March 15, 2022 and is available at the following link

https://www.dawnnews.tv/news/1178984/

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے بعد وزیرِاعظم کو عہدے سے ہٹانے کے آئینی اور قانونی عمل کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے۔ قومی اسمبلی ارکان کی کُل تعداد کے 20 فیصد یا 68 اراکین کی حمایت یافتہ اس تحریک عدم اعتماد کو تمام اراکین اسمبلی کو بھجوانا ضروری ہے۔

ایک عام خیال یہ ہے کہ قومی اسمبلی قوانین کے سیکشن 36 اور آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے اور تحریک پر ووٹنگ کروانے کے لیے کافی ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والوں کو اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست بھی دینی ہوتی ہے جس پر اسمبلی ارکان کی کل تعداد کے 25 فیصد یا 86 اراکین کے دستخط موجود ہونے چاہئیں۔ اپوزیشن کی جانب سے اس ضرورت کو بھی پورا کردیا گیا ہے۔

دوسرا مرحلہ ہے اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا۔ آئین کے آرٹیکل 54 (3) کے مطابق تحریک عدم اعتماد وصول کیے جانے کے 14 روز کے اندر اسپیکر جس وقت اور مقام کو مناسب سمجھے وہاں اسے اجلاس طلب کرنا ہوتا ہے۔ یوں 23 مارچ اسمبلی کا اجلاس بلانے کی آخری تاریخ بنتی ہے۔ حتمی تاریخ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے سیاسی اور عملی معاملات اسپیکر کے فیصلے پر اثر انداز ہوں گے۔

اکثر اجلاس کی جگہ کے حوالے سے توجہ نہیں دی جاتی کیونکہ عموماً یہ جگہ قومی اسمبلی ہی ہوتی ہے لیکن اسمبلی چیمبرز میں اس وقت او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے لیے تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔ یہ اجلاس قومی اسمبلی میں 22 اور 23 مارچ کو منعقد ہوگا۔ اس لیے اسپیکر کی جانب سے اجلاس کے لیے کسی اور مقام کا انتخاب بھی ہوسکتا ہے

تحریک عدم اعتماد کا تیسرا مرحلہ اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کو پیش کرنا ہے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے اجلاس کے پہلے دن تحریک پیش کیے جانے کو آرڈر آف دی ڈے (ایجنڈا) میں شامل کیا جائے گا۔ متعین کردہ دن اور وقت پر تحریک عدم اعتماد جمع کروانے والوں میں سے کسی ایک کو قرارداد پیش کرنے کے لیے ایوان کی اجازت حاصل کرنے کا کہا جائے گا۔

اگر عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی کے اسپیکر یا سینیٹ کے چیئرمین کے خلاف ہوگی تو کم از کم 25 فیصد اراکین کو کھڑے ہوکر تحریک پیش کرنے کی اجازت دینی ہوگی تاہم اگر یہ تحریک عدم اعتماد وزیرِاعظم کے خلاف ہو تو اس ضمن میں آئین، قانون یا رولز کے اندر کوئی خاص طریقہ بیان نہیں کیا گیا۔

اس کے بعد آئین کے آرٹیکل 55 کا اطلاق ہوگا جس کے تحت قومی اسمبلی کے تمام فیصلے حاضر اور ووٹ دینے والے ممبران کی اکثریت سے کیے جائیں گے۔ اگر تحریک پیش کرنے کی اجازت نہ ملی جو اس وقت ناممکن نظر آرہا ہے تو تحریک عدم اعتماد وہیں دم توڑ جائے گی۔ اگر اجازت حاصل ہوگئی تو تحریک جمع کروانے والے اراکین میں سے کم از کم کوئی ایک فرد باقاعدہ طور پر قرارداد پیش کرے گا۔

چوتھے مرحلے میں قرارداد پر بحث کی جائے گی۔ اسپیکر اس حوالے سے ایک یا ایک سے زائد دن مختص کرسکتا ہے۔ عام طور پر تحریک پیش کرنے والے ایک یا ایک سے زائد اراکین اس کی غرض و غایت بیان کرتے ہیں اور قرارداد کی مخالفت کرنے والوں کو بھی بات کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اس بات کا بھی بہت حد تک امکان ہے کہ وزیرِاعظم جس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ہو وہ بھی بات کرے اور وضاحت دے کہ اس کے خلاف یہ تحریک کیوں جائز نہیں ہے۔

اس بات کا انحصار مکمل طور پر اسپیکر پر ہے کہ کتنے اراکین بات کریں گے اور ہر رکن کو کتنا وقت دیا جائے گا۔ یہاں صرف ایک بندش ہے اور وہ یہ کہ اس تحریک پر ووٹنگ تحریک پیش کیے جانے کے 7 روز کے اندر کروانی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تحریک جمع کروائے جانے کے 3 روز کے اندر بھی ووٹنگ نہیں کروائی جاسکتی۔

تحریک عدم اعتماد کا پانچواں اور آخری مرحلہ ووٹنگ کا ہے۔ اس کام کے لیے ایک مخصوص طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے جس میں اسپیکر کی جانب سے قرارداد پڑھ کر سنائی جاتی ہے اور پھر اراکین سے کہا جاتا ہے کہ وہ ووٹنگ کے لیے متعین دروازوں میں سے کسی ایک سے گزر جائیں۔ ان دروازوں پر موجود عملہ ووٹ کا اندراج کرتا ہے۔ عملہ باآواز بلند رکن کا نام بھی پکارتا ہے تاکہ اس بات کی تصدیق ہوجائے کہ اس کا ووٹ درج کرلیا گیا ہے۔

جب ووٹ دینے کے متمنی تمام اراکین اپنی رائے دے چکے ہوتے ہیں تو اسپیکر کی جانب سے انہیں ایوان میں واپس بلایا جاتا ہے اور نتیجے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اگر قرارداد کے حق میں 172 یا اس سے زیادہ ووٹ آجائیں تو وہ منظور ہوجاتی ہے اور وزیرِاعظم کو اپنا عہدہ چھوڑنا ہوتا ہے۔

وہ تمام اراکین پارلیمنٹ جنہوں نے تحریک عدم اعتماد پر اپنی جماعت کی ہدایات کے خلاف ووٹ دیا ہوتا ہے انہیں جماعت کے سربراہ کی جانب سے منحرف قرار دیا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے اسپیکر اور چیف الیکشن کمشنر کو مطلع کیا جاسکتا ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن کے پاس اس پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت فیصلہ دینے کے لیے 30 دن کا وقت ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے سے متاثر ہونے والے فریق کے پاس سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے 30 دن کا وقت ہوتا ہے اور سپریم کورٹ کے پاس اس اپیل پر فیصلہ سنانے کے لیے 90 روز ہوتے ہیں۔

میڈیا پر چلنے والے تبصروں کے برخلاف جب تک الیکشن کمیشن کسی رکن کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کردیتا تب تک وہ رکن اسمبلی تمام مراعات حاصل کرتا رہے گا۔ اگر اس کا کوئی ووٹ جماعت کی ہدایات کے برخلاف ہو اور اس کی وجہ سے اسے نااہل بھی کردیا گیا ہو تب بھی اس کا ووٹ شمار کیا جائے گا۔

Follow ABM on Social Media

29,719FollowersFollow
11,700SubscribersSubscribe

Latest Articles

Latest Tweets

[custom-twitter-feeds]

ABOUT ME



PERSONAL INFO

Proficient and highly skilled in information technology with a broad background in project management, Digital marketing, Web Development, Graphic designing, Video Editing, IT security, Computer operations, Implementations, Network administration, End-user support, Troubleshooting, Hardware / Software. Improves processes to increase efficiencies. A dependable problem solver who seizes opportunities to improve upon existing operations to increase a business standing in the marketplace.

  • First Name: Syed M
  • Last Name: Bilal
  • Date of birth: 24 November 1990
  • Nationality: Pakistan
  • Phone: +923336874433
  • Address: Lahore, Pakistan
  • Email: bilalgilani240@gmail.com
  • Languages: English-Urdu-Arabic



Experience
IT & Digital merketing Officer - PILDAT

2023 - Continue

IT & Digital merketing Officer - Sapphire

2022 - 2023

IT Manager - Hajvery University

2021 - 2022

  • Maintain and update different websites under the use of PILDAT.
  • Manage and use e-mail marketing platforms like GoDaddy and Mail Chimp.
  • Troubleshoot various end-user computer issues.
  • Proficient in graphic designing using tools like Canva.
  • Skilled in video editing with Final Cut.
  • Implement YouTube SEO, social media marketing (SMM), thumbnail creation, optimization, and keyword research.
  • Troubleshoot network-related issues, including LAN, WAN, switches, routers, internet, broadband, and servers.
  • Oversee all Digital marketing campaigns in the company.
  • Implement the strategy to generate leads.
  • Promote the business, product, or service.
  • Ensure the company is communicating the right messaging to attract prospective customers and retain existing ones to generate leads.
  • Planning digital marketing campaigns, including web, SEO/SEM/SMM/PPC, email, social media, and display advertising.
  • Maintaining a social media presence across all digital channels.
  • Measuring and reporting on the performance of all digital marketing campaigns.
  • Provide technical support all over the company operations.
Education

Superior University

BS Computer Science (BSCS) - Superior University

2013 - 2017

Cisco Certified Network Associate (CCNA) - Corvit

2016

Fundamentals of Digital Marketing - Google

2023

Skills
  • WEB DEVELOPMENT
    ★★★★☆
  • DIGITAL MARKETING
    ★★★★★
  • SEO,SEM,SMM,PPC
    ★★★★★
  • WORDPRESS
    ★★★★☆
  • GRAPHIC DESIGNING
    ★★★★★
  • VIDEO EDITING
    ★★★★★
  • NETWORKING
    ★★★★★
  • TROUBLESHOOTINGS
    ★★★★★
  • TECHNICAL SUPPORT
    ★★★★★
  • C++ / C#
    ★★★☆☆

4+

Years Experience

89+

Done Projects

30+

Happy Customers

This will close in 0 seconds

GET IN TOUCH



Phone

+923336874433

bilalgilani240@gmail.com

Snapchat

bilalgilani240

Address

Lahore, Pakistan

Social Profiles
Feel free to drop me a line

If you have any suggestion, project or even you want to say Hello.. please fill out the form below and I will reply you shortly.

Contact Form Demo

This will close in 0 seconds

MY PORTFOLIO



WEB DEVELOPMENT



YOUTUBE THUMBNAILS



Image 1
Image 2
Image 3
Image 4

SOCIAL MANAGEMENT



Image 01
Image 02
Image 3
Image 04

SOCIAL POSTS






This will close in 0 seconds