The following mention appeared in BBC Urdu on June 08, 2023, at the following link
https://www.bbc.com/urdu/articles/c89l1w2805zo
پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں تواتر کے ساتھ نئی سیاسی جماعتوں کی بنیاد پڑتی رہی ہے اور عمومی طور پر انتخابات سے قبل کسی ایک مخصوص سیاسی جماعت کی توڑ پھوڑ سے نیا سیاسی اتحاد قائم ہوا یا نئی پارٹی کی بنیاد پڑتی رہی ہے۔
سنہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن میں ٹوٹ پھوٹ ہوئی۔بلوچستان میں، ’بلوچستان عوامی پارٹی‘ کی بنیاد پڑی تو جنوبی پنجاب میں ’صوبہ محاذ اتحاد‘ بنا جو بعدازاں پی ٹی آئی میں ضم ہوا۔ بظاہر سنہ 2018کے الیکشن سے قبل سیاسی سطح پر جس طرح کی اُتھل پتھل ہوئی، ویسا ہی کچھ عمل موجودہ لمحات میں جاری ہے۔
جہانگیر خان ترین،جن کی اہمیت 2018کے الیکشن کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت سازی کے لیے بڑی نمایاں رہی تھی اس وقت پھرسیاسی منظر نامے میں اہم حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ جہانگیر خان ترین نے 9 مئی کے بعد کی صورت حال کے تناظر میں سیاسی روابط کا سلسلہ تیز کیا تھا جس کا نتیجہ آج ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کی صورت سامنے آ چکا ہے۔
مگر بہت سے لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ نوزائیدہ جماعت پی ٹی آئی کے لیے ہی چیلنج ثابت ہو گی یا دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے بھی خطرہ ہے؟ اس جماعت کا اثرورسوخ پاکستان کے کن علاقوں میں زیادہ ہو گا؟ آخر کیا وجہ ہے کہ الیکشن سے قبل نئے سیاسی اتحاد اور جماعتیں قائم ہوتی ہیں اور اِن کے پیچھے مقاصد کیا ہوتے ہیں اور کیا ایسی جماعتوں کا وجود سیاسی نظام کو استحکام سے ہمکنار کرتا ہے یا غیر مستحکم کرنے کا سبب بنتا ہے؟